Tuesday, December 15, 2020

Urdu Lesson Planning, Waris Iqbal, منصوبہ تدریس

اا


 

جام شورو

 

اس متن کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ سبق کا منصوبہ بنانے کے لئے یہ ایک مثا لی اور حتمی متن ہے۔اصل میں اس متن کےذریعے سبق کے منصوبہ کی تخلیق کے لئے چند ضروری اور مؤثر مراحل کی نشاندہی کی گئی ہے۔

ذیل میں وہ مراحل اور ان کی تفصیل بیان کی جارہی ہے جن سے سبق کی منصوبہ  سازی کے دوران گزرنا پڑتاہے۔

سبق کا منصوبہ لکھنے سے پہلے

·     سبق کا منصوبہ بنانے سے پہلے ایک بہت اہم سوال ذہن میں ابھرتا ہے،

 ”آج میں بچوں کوکیا پڑھانا یا سکھانا چاہتا /چاہتی ہوں؟‘‘

 اس سوال کا جواب ہمیں نصابی دستاویز سے ملے گا۔  اس لئے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے نصابی دستاویز کا گہرا مطالعہ کرلیں۔

 

·     سبق کے منصوبہ کی تخلیق سے پہلے ہمیں اپنے سبق کے سابقہ منصوبہ کو بھی دیکھ لینا چاہئے تاکہ ہم سابقہ تجزیہ کی بنیاد پریہ دیکھ سکیں کہ ہمیں کہاں کہاں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟، کون سے اہداف کا حصول صحیح انداز میں ممکن نہ ہو سکا،  کون سی سرگرمیاں بہتر تھیں اور کون سی سرگرمیوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ 

·     سبق کا منصوبہ  بنانے سے پہلے بچوں کی گذشتہ معلومات و تجربات سے متعلق بھی آگہی ہونی چاہئے۔  

·     ان اہداف پر غور و فکر کر لینا چاہئے جن کی تدریس کی جارہی ہے اور اس امر کا اندازہ بھی کر لینا چاہئے کہ کیا ان کی پیش کش             کا یہ درست وقت ہے۔  ان کے حصول کے لئے کیا ہمارے پاس ضروری وقت موجود ہے۔اور یہ کہ  کیایہ اس وقت بچوں کے معیار کے مطابق ہیں۔

 

·     یہاں یہ ضروری ہے کہ سرگرمیوں اور اہداف کے فرق کو سمجھ لینا چاہئے۔کسی بھی ہدف کے حصول کے لئے ایک یا ایک     سے زیادہ سرگرمیوں کا سہارا لیاجا سکتا ہے۔

·     اہداف واضح اور قابلِ عمل ہونے چاہئیں۔  ایک تدریسی منصوبہ کے لئے ایک یا ایک سے زیادہ اہداف ہو سکتے ہیں۔ سبق کے منصوبہ میں کچھ اہداف عمومی ہوتے ہیں اور کچھ اہداف خصوصی ۔یعنی کچھ اہداف ایسے ہوتے ہیں کہ جن کے حصول کے لئے تمام سال کوشش جاری رہتی ہے اور خصوصی اہداف وہ ہیں کہ جن کوخاص کسی ایک دن کے لئے چنا گیا ہو۔

·     ہمیں پتہ ہونا چاہئے کہ ہم نے کون سے تدریسی معاونات استعمال کرنے ہیں اور ان کا حصول کیسے ممکن ہو گا؟ ا س لئےضروری ہے کہ ان کی ایک فہرست بنا لی جائے۔اسی طرح بچوں کے پاس جن وسائل کا ہونا ضروری ہے ان کی بھی ایک فہرست بنا لی جائے۔

 

 

 

 

 

مستونگ

 

سبق کا منصوبہ لکھتے ہوئے

·     سبق کے منصوبہ میں گفت و شنید کے لئے جو بھی مواد، سوال یا موضوع رکھا گیا ہو اس کی خود اپنے آپ سے رول پلے کے ذریعے مشق کر لینی چاہئے تاکہ بچوں کے ممکنہ ردعمل کا اندازہ ہو۔

·     سبق کے منصوبہ کے ہر درجے اور مرحلے پر معلم یا معلمہ کے سامنے یہ سوال ضرور رہنا چاہئے کہ میں جب یہ کروں گی یا  کہوں گی تو بچے کیا سوچیں گے؟، کیا کریں گے؟اور کیا کہیں گے؟       

·     ہر مرحلے کا منصوبہ جامع اور واضح انداز میں لکھا جائے تاکہ دوسرا شخص بھی پڑھ کراسے باآسانی سمجھ سکے۔

·     ہر مرحلے کے لئے وقت کا تعین حقیقت پسندانہ ہونا چاہئے۔

·     سبق کامنصوبہ لکھتے ہوئے ”میں“         کا صیغہ استعمال کرنا چاہئے تا کہ ذمہ داری کا احساس ہو۔

·     پوچھے جانے والے سوالات علیحدہ لکھ لینے چاہئیں تاکہ دوران ِ سبق غلطی کا امکان نہ رہے۔  اسی طرح پڑھائی کے لئے چنے گئے متن کا بھی بغور مطالعہ کر لینا چاہئے اور اہم باتیں خط کشید کر لینی چاہئیں۔

·     اہداف کووضاحت کے ساتھ لکھنا چاہئے۔

·     جو ورک شیٹ کروائی جانی مقصود ہو اس کی ایک کاپی سبق کے منصوبہ کے ساتھ منسلک ہونی چاہئے تاکہ حوالے کے لئے       بچوں کے پاس نہ جانا پڑے۔

·     تدریسی معاونات کا ذکر بھی وضاحت کے ساتھ کرنا چاہئے۔

·     سرگرمیوں کا تعین کرتے ہوئے بچوں کے مختلف ذہنی معیار کو بھی سامنے رکھنا چاہئے۔  کچھ بچے کام میں تیز ہوتے ہیں اور کچھ آہستہ کام کرتے ہیں۔  چنانچہ ایسے تیز بچوں کے لئے ایسا اضافی کام بھی تیار کر لینا چاہئے جوممکنہ اہداف اورنصابی دستاویزسے مطابقت رکھتا ہو۔

·     سبق کے منصوبہ میں جانچ ایک اہم جز ہے۔  جانچ لکھنے سے پہلے اپنے لکھے ہوئے منصوبہء تدریس کو ایک دفعہ اچھی طرح پڑھ لینا چاہئے اور پھر اس امر کا اندازہ کرلینا چاہئے کہ کن ا ہداف کی جانچ کی جائے گی اور اس کے لئےکون سے شواہدحاصل کئے جائیں گے۔                   

·     منصوبہ  تدریس کے علاوہ معلمہ کے پاس کچھ نوٹس ہونے چاہئیں جن میں متوقع صورتِ حال،حل،  فہرستیں اور سوالات وغیرہ لکھے جا سکیں۔

·     سبق کا منصوبہ لکھتے ہوئے اس بات کا خا ص خیال رکھنا چاہئے کہ ہر مرحلہ کا باقاعدہ آغاز او ر باقاعدہ اختتام  ہو۔

اوکاڑہ

 

جانچ  :

           تدریسی منصوبہ بندی کے دیگر مراحل کی طرح جانچ بھی ایک اہم مرحلہ ہے اس لئے اس کی صحیح سمجھ ہونا بہت ضروری ہے۔  

            

جانچ کے حوالے سے چند اہم نکات بیان کئے جارہے ہیں۔ 

           ٭       جانچ ایک مسلسل عمل ہو۔

٭       تشخیصی،(Diagnostic) تشکیلی(Formative) اور مجموعی(Summative) تینوں طرح کی جانچ کی جائے۔

٭       جانچ کا طریقۂ                    کار ایسا ہو جو بچوں میں اعتماد پیدا کرے اور اپنی خوبیوں اور خامیوں کا ادراک کرتے ہوئے اپنی             کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش کرے۔  اس بات کو مد نظر رکھا جائے کہ ممکنہ اہداف کے تحت سکھائی گئی مہارتوں کو جانچا جا رہا ہے۔معمول کی نگرانی ، جانچ کا ریکارڈ رکھنا اور بچوں کی کارکردگی سے والدین کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔

           جانچ جن بنیادوں پر ہونی چاہئے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔

           (۱)       جماعت کا کام       (۲)      ماہانہ جانچ           (۳)     زبانی کام

           (۱)       جماعت کا کام:

           اس سے مراد روزانہ جماعت میں کروائے جانے والے کام اور اہداف کی جانچ ہے۔

           جماعتی کام کی جانچ کرواتے ہوئے مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہئے:

٭       ایک ہی مہارت بار بار نہ جانچی جائے بلکہ ہر سکھائی گئی نئی مہارت کو مناسب وقفے سے جانچا جائے۔

           ٭       جانچ پر مبنی کا م طالب علم بغیر کسی مدد کے اور دئیے گئے وقت کے اندر مکمل کرے۔

           ٭       ہر ہفتے حاصل شدہ نمبروں کا اندراج منصوبہ بندی کے رجسٹر میں کیا جائے۔

           (۲)      مخصوص دورانئے کی  جانچ:  (ہفتہ وار ، ماہانہ ، سہ ماہی)

           اس جانچ سے مراد وہ جانچ ہے جو ایک مخصوص دورانئیے  کےبعد لی جاتی ہے۔ جیسے ہفتہ وار، ماہانہ    وغیرہ۔

 اس جانچ کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ اگر ایک دفعہ شیدول دے دیا جائے تو اسے بدلا نہ جائے۔ بنائے گئے اصول کی پابندی خود بھی کی جائے اور بچوں سے بھی کروائی جائے۔ نیز ا س جانچ کا مکمل  ریکارڈ رکھاجائے۔

(۳)    زبانی کام  (گفت و شنید /پڑھائی)

           ہرماہ زبانی جانچ بھی کی جائے گی جس  کے مجموعی نمبروں کا اندراج کیا جائے گا۔ معلمین کو چاہئے کہ وہ  روزانہ پانچ یا چھ بچوں کی          جانچ کریں۔

مانسہرہ

 

تجزیہ

سبق کے منصوبہ کی تیاری اور اس پر عمل کرنے کے بعد اگلا مرحلہ تجزیہ لکھنا ہوتا ہے۔تجزیہ کرتے ہوئے درج ذیل دو پہلوؤں کا خاص طور پر احاطہ کرنا ہوتا ہے۔

           (۱)       طلبا کے سیکھنے کا عمل

           (۲)      تدریسی عمل کا تجزیہ

           (۱)       طلبا کے سیکھنے کا عمل:

           ۰          طلبا کے سیکھنے کے عمل کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس سبق کے دوران بچوں                                 نے کیا سیکھا؟

           ۰          جن اہداف کے حصول کے لئے آج کے سبق کی تشکیل کی گئی تھی کیا وہ اہداف حاصل                            ہوئے؟

           ۰          کن کن بچوں کے علم اور مہارتوں میں اہداف کے مطابق پیش رفت نہ ہوئی۔

           ۰          طلبا کے سیکھنے کے عمل کے تجزیہ کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے پاس وہ تمام شواہد ہوں                               جن کے ذریعے طلبا کی تعلیمی ترقی وپیش رفت کا اندازہ ہو سکے۔ یہ شواہد طلبا کے تحریری                                  کام، گفتگو،سوال جواب اور طلبا کے روئیے سے حاصل کئےجاسکتے ہیں۔

           (۲)      تدریسی عمل کا تجزیہ:

                        تدریسی عمل کا تجزیہ کرتے ہوئے ہمیں خود سے درج ذیل سوالات کرنے چاہئیں۔

           ۰           سبق کے دوران سبق کے اہداف کا حصول کہاں تک ہوا؟

           ۰          سبق کا کون ساحصہ اچھی طرح پیش ہوا اور ن سا حصہ اچھی طرح پیش نہ ہوا؟

           ۰          سبق کے دوران بچوں کی شرکت کیسی تھی؟

           ۰          سبق کے دوران بچوں کا رویہ کیسا تھا؟

           ۰          بچوں کو دئیے جانے والے تحریری یا زبانی کام پر بچوں کا ردِ عمل کیسا تھا؟

           ۰          کیا سبق کے منصوبہ میں وقت کا تعین درست تھا؟

           ۰          مجھے آئندہ اس سبق میں کیا تبدیلیاں کرنی چاہئیں؟

          

تدریسی عمل کے تجزیہ کے لئے ضروری ہے کہ اسے جلد از جلد لکھ لیا جائے تاکہ اہم نکات ذہن سے محو نہ ہو جائیں۔