یہ لیڈر کیوں پاناما پاناماکرتے ہیں
ہر روز کیوں کوئی نیا ہنگامہ کرتے ہیں
انہیں جمہور کے غموں کاعلم کہاں
اک دفعہ ہی گیا ہو خان
کسی سرکاری ہسپتال میں
بتائی ہوں چند ساعتیں زرداری نے کسی ٹوٹی گلی میں
دیکھے ہوں شریفوں نے دھوپ میں ابلتے گڑوں کے حال
سب پیسوں کی جھنکار کی باتیں کرتے
ہیں
انہیں جمہور کے غموں کاعلم کہاں
ان میں سے کس کا بیٹا ٹائروں میں اپنی
راتیں بسر کرتا ہے
کس کا باپ لاعلاج سسک سسک کرمرتا ہے
بڑے گھروں میں رہتے ہیں
انہیں بے گھر لوگوں کے دکھوں کا علم کہاں
دکان سیاست کی چمکانےکے لئے
اپنے لئے پیسہ بنانے کے لئے
یہ ہائے ہائے دن رات کرتے ہیں
انہیں جمہور کے غموں کاعلم کہاں
محافظ بھی ان کے محفوظ بھی ان کے
رہزن بھی ان کے ، رہبر بھی ان کے
مگر مچھ ہیں دکھانے کو آنسو بہاتے ہیں یہ
روٹی کپڑا مکان کیا دیناکسی کو
علاج ، تعلیم زبان کیا دینا کسی کو
مگر یہ نہیں دے سکتے
یہ نہیں دے سکتے
کچھ بھی نہیں
یہاں تک کہ
یہ نہیں دے سکتے
پرندوں کو کھلا آسمان
No comments:
Post a Comment