Urdu poetry, Waris Iqbal , Kawish, entertainment, Urdu Literature, Ghulam Waris Iqbal, Urdu, Pakistan,waris ki kawish,aawaz, soach, think, beauty , creativity.وارث اقبال
Sunday, December 27, 2020
Tuesday, December 15, 2020
Urdu Lesson Planning, Waris Iqbal, منصوبہ تدریس
جام شورو |
اس متن کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ سبق کا منصوبہ بنانے
کے لئے یہ ایک مثا لی اور حتمی متن ہے۔اصل میں اس متن کےذریعے سبق کے منصوبہ کی
تخلیق کے لئے چند ضروری اور مؤثر مراحل کی نشاندہی کی گئی ہے۔
ذیل میں وہ مراحل اور ان کی تفصیل بیان کی جارہی ہے جن
سے سبق کی منصوبہ سازی کے دوران گزرنا
پڑتاہے۔
سبق کا منصوبہ لکھنے سے پہلے
· سبق کا منصوبہ بنانے سے پہلے ایک بہت اہم
سوال ذہن میں ابھرتا ہے،
”آج میں بچوں
کوکیا پڑھانا یا سکھانا چاہتا /چاہتی ہوں؟‘‘
اس سوال کا جواب ہمیں
نصابی دستاویز سے ملے گا۔ اس لئے ضروری ہے
کہ ہم سب سے پہلے نصابی دستاویز کا گہرا مطالعہ کرلیں۔
·
سبق
کے منصوبہ کی تخلیق سے پہلے ہمیں اپنے سبق کے سابقہ منصوبہ کو بھی دیکھ لینا چاہئے
تاکہ ہم سابقہ تجزیہ کی بنیاد پریہ دیکھ سکیں کہ ہمیں کہاں کہاں مشکلات کا سامنا
کرنا پڑا؟، کون سے اہداف کا حصول صحیح انداز میں ممکن نہ ہو سکا، کون سی سرگرمیاں بہتر تھیں اور کون سی سرگرمیوں
میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
·
سبق
کا منصوبہ بنانے سے پہلے بچوں کی گذشتہ
معلومات و تجربات سے متعلق بھی آگہی ہونی چاہئے۔
· ان اہداف پر غور و فکر کر لینا چاہئے جن کی
تدریس کی جارہی ہے اور اس امر کا اندازہ بھی کر لینا چاہئے کہ کیا ان کی پیش کش کا
یہ درست وقت ہے۔ ان کے حصول کے لئے کیا
ہمارے پاس ضروری وقت موجود ہے۔اور یہ کہ کیایہ اس وقت بچوں کے معیار کے مطابق ہیں۔
· یہاں یہ ضروری ہے کہ سرگرمیوں اور اہداف کے
فرق کو سمجھ لینا چاہئے۔کسی بھی ہدف کے حصول کے لئے ایک یا ایک سے زیادہ سرگرمیوں
کا سہارا لیاجا سکتا ہے۔
· اہداف واضح اور قابلِ عمل ہونے چاہئیں۔ ایک تدریسی منصوبہ کے لئے ایک یا ایک سے زیادہ اہداف
ہو سکتے ہیں۔
سبق کے منصوبہ میں کچھ اہداف عمومی ہوتے ہیں اور کچھ اہداف
خصوصی ۔یعنی کچھ اہداف ایسے ہوتے ہیں کہ جن کے حصول کے لئے تمام سال کوشش جاری رہتی
ہے اور خصوصی اہداف وہ ہیں کہ جن کوخاص کسی ایک دن کے لئے چنا گیا ہو۔
· ہمیں پتہ ہونا چاہئے کہ ہم نے کون سے تدریسی
معاونات استعمال کرنے ہیں اور ان کا حصول کیسے ممکن ہو گا؟ ا س لئےضروری ہے کہ ان کی
ایک فہرست بنا لی جائے۔اسی طرح بچوں کے پاس جن وسائل کا ہونا ضروری ہے ان کی بھی ایک
فہرست بنا لی جائے۔
مستونگ |
سبق کا منصوبہ لکھتے ہوئے
· سبق کے منصوبہ میں گفت و شنید کے لئے جو بھی
مواد، سوال یا موضوع رکھا گیا ہو اس کی خود اپنے آپ سے رول پلے کے ذریعے مشق کر لینی
چاہئے تاکہ بچوں کے ممکنہ ردعمل کا اندازہ ہو۔
· سبق کے منصوبہ کے ہر درجے اور مرحلے پر معلم
یا معلمہ کے سامنے یہ سوال ضرور رہنا چاہئے کہ میں جب یہ کروں گی یا کہوں گی تو بچے کیا سوچیں گے؟، کیا کریں گے؟اور
کیا کہیں گے؟
· ہر مرحلے کا منصوبہ جامع اور واضح انداز میں
لکھا جائے تاکہ دوسرا شخص بھی پڑھ کراسے باآسانی سمجھ سکے۔
· ہر مرحلے کے لئے وقت کا تعین حقیقت پسندانہ
ہونا چاہئے۔
· سبق کامنصوبہ لکھتے ہوئے ”میں“ کا صیغہ استعمال کرنا چاہئے تا کہ ذمہ داری
کا احساس ہو۔
· پوچھے جانے والے سوالات علیحدہ لکھ لینے چاہئیں
تاکہ دوران ِ سبق غلطی کا امکان نہ رہے۔ اسی
طرح پڑھائی کے لئے چنے گئے متن کا بھی بغور مطالعہ کر لینا چاہئے اور اہم باتیں خط
کشید کر لینی چاہئیں۔
· اہداف کووضاحت کے ساتھ لکھنا چاہئے۔
· جو ورک شیٹ کروائی جانی مقصود ہو اس کی ایک
کاپی سبق کے منصوبہ کے ساتھ منسلک ہونی چاہئے تاکہ حوالے کے لئے بچوں کے پاس نہ جانا پڑے۔
· تدریسی معاونات کا ذکر بھی وضاحت کے ساتھ کرنا
چاہئے۔
· سرگرمیوں کا تعین کرتے ہوئے بچوں کے مختلف ذہنی
معیار کو بھی سامنے رکھنا چاہئے۔ کچھ بچے کام
میں تیز ہوتے ہیں اور کچھ آہستہ کام کرتے ہیں۔
چنانچہ ایسے تیز بچوں کے لئے ایسا اضافی کام بھی تیار کر لینا چاہئے جوممکنہ
اہداف اورنصابی دستاویزسے مطابقت رکھتا ہو۔
· سبق کے منصوبہ میں جانچ ایک اہم جز ہے۔ جانچ لکھنے سے پہلے اپنے لکھے ہوئے منصوبہء تدریس
کو ایک دفعہ اچھی طرح پڑھ لینا چاہئے اور پھر اس امر کا اندازہ کرلینا چاہئے کہ کن
ا ہداف کی جانچ کی جائے گی اور اس کے لئےکون سے شواہدحاصل کئے جائیں گے۔
· منصوبہ تدریس کے علاوہ معلمہ کے پاس کچھ نوٹس ہونے چاہئیں
جن میں متوقع صورتِ حال،حل، فہرستیں اور سوالات
وغیرہ لکھے جا سکیں۔
· سبق کا منصوبہ لکھتے ہوئے اس بات کا خا ص خیال
رکھنا چاہئے کہ ہر مرحلہ کا باقاعدہ آغاز او ر باقاعدہ اختتام ہو۔
اوکاڑہ |
جانچ :
تدریسی منصوبہ بندی کے دیگر مراحل کی طرح جانچ بھی ایک اہم مرحلہ
ہے اس لئے اس کی صحیح سمجھ ہونا بہت ضروری ہے۔
جانچ کے حوالے سے چند اہم
نکات بیان کئے جارہے ہیں۔
٭ جانچ ایک مسلسل
عمل ہو۔
٭ تشخیصی،(Diagnostic) تشکیلی(Formative)
اور مجموعی(Summative)
تینوں طرح کی جانچ کی جائے۔
٭ جانچ کا طریقۂ کار ایسا ہو جو بچوں میں اعتماد پیدا کرے اور اپنی
خوبیوں اور خامیوں کا ادراک کرتے ہوئے اپنی کمزوریوں
کو دور کرنے کی کوشش کرے۔ اس بات کو مد نظر
رکھا جائے کہ ممکنہ اہداف کے تحت سکھائی گئی مہارتوں کو جانچا جا رہا ہے۔معمول کی نگرانی
، جانچ کا ریکارڈ رکھنا اور بچوں کی کارکردگی سے والدین کو آگاہ کرنا ضروری ہے۔
جانچ جن بنیادوں پر ہونی چاہئے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱) جماعت کا کام (۲) ماہانہ
جانچ (۳) زبانی
کام
(۱) جماعت کا کام:
اس سے مراد روزانہ جماعت میں کروائے جانے والے کام اور اہداف
کی جانچ ہے۔
جماعتی کام کی جانچ کرواتے ہوئے مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا
چاہئے:
٭ ایک ہی مہارت بار بار نہ جانچی جائے بلکہ ہر
سکھائی گئی نئی مہارت کو مناسب وقفے سے جانچا جائے۔
٭ جانچ پر مبنی کا
م طالب علم بغیر کسی مدد کے اور دئیے گئے وقت کے اندر مکمل کرے۔
٭ ہر ہفتے حاصل شدہ
نمبروں کا اندراج منصوبہ بندی کے رجسٹر میں کیا جائے۔
(۲) مخصوص دورانئے کی جانچ: (ہفتہ
وار ، ماہانہ ، سہ ماہی)
اس جانچ سے مراد وہ جانچ ہے جو ایک مخصوص دورانئیے کےبعد لی جاتی ہے۔ جیسے ہفتہ وار، ماہانہ وغیرہ۔
اس جانچ کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ اگر ایک دفعہ
شیدول دے دیا جائے تو اسے بدلا نہ جائے۔ بنائے گئے اصول کی پابندی خود بھی کی جائے
اور بچوں سے بھی کروائی جائے۔ نیز ا س جانچ کا مکمل ریکارڈ رکھاجائے۔
(۳) زبانی
کام (گفت و شنید /پڑھائی)
ہرماہ زبانی جانچ بھی کی جائے گی جس کے مجموعی نمبروں کا اندراج کیا جائے گا۔ معلمین
کو چاہئے کہ وہ روزانہ پانچ یا چھ بچوں کی
جانچ کریں۔
مانسہرہ |
تجزیہ
سبق کے منصوبہ کی تیاری اور
اس پر عمل کرنے کے بعد اگلا مرحلہ تجزیہ لکھنا ہوتا ہے۔تجزیہ کرتے ہوئے درج ذیل دو
پہلوؤں کا خاص طور پر احاطہ کرنا ہوتا ہے۔
(۱) طلبا کے سیکھنے کا
عمل
(۲) تدریسی عمل کا تجزیہ
(۱) طلبا کے سیکھنے کا
عمل:
۰ طلبا
کے سیکھنے کے عمل کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس سبق کے دوران بچوں نے کیا سیکھا؟
۰ جن
اہداف کے حصول کے لئے آج کے سبق کی تشکیل کی گئی تھی کیا وہ اہداف حاصل ہوئے؟
۰ کن
کن بچوں کے علم اور مہارتوں میں اہداف کے مطابق پیش رفت نہ ہوئی۔
۰ طلبا
کے سیکھنے کے عمل کے تجزیہ کے لئے ضروری ہے کہ ہمارے پاس وہ تمام شواہد ہوں جن کے ذریعے طلبا کی
تعلیمی ترقی وپیش رفت کا اندازہ ہو سکے۔ یہ شواہد طلبا کے تحریری کام،
گفتگو،سوال جواب اور طلبا کے روئیے سے حاصل کئےجاسکتے ہیں۔
(۲) تدریسی عمل کا تجزیہ:
تدریسی عمل
کا تجزیہ کرتے ہوئے ہمیں خود سے درج ذیل سوالات کرنے چاہئیں۔
۰ سبق
کے دوران سبق کے اہداف کا حصول کہاں تک ہوا؟
۰ سبق
کا کون ساحصہ اچھی طرح پیش ہوا اور ن سا حصہ اچھی طرح پیش نہ ہوا؟
۰ سبق
کے دوران بچوں کی شرکت کیسی تھی؟
۰ سبق
کے دوران بچوں کا رویہ کیسا تھا؟
۰ بچوں
کو دئیے جانے والے تحریری یا زبانی کام پر بچوں کا ردِ عمل کیسا تھا؟
۰ کیا
سبق کے منصوبہ میں وقت کا تعین درست تھا؟
۰ مجھے
آئندہ اس سبق میں کیا تبدیلیاں کرنی چاہئیں؟
تدریسی عمل کے تجزیہ کے لئے
ضروری ہے کہ اسے جلد از جلد لکھ لیا جائے تاکہ اہم نکات ذہن سے محو نہ ہو جائیں۔
Wednesday, December 9, 2020
Saturday, November 28, 2020
Sunday, November 22, 2020
Tuesday, November 17, 2020
Friday, November 13, 2020
Wednesday, November 11, 2020
Sunday, November 8, 2020
Saturday, November 7, 2020
Thursday, November 5, 2020
Tuesday, November 3, 2020
Saturday, October 31, 2020
Friday, October 30, 2020
Monday, October 26, 2020
Friday, October 23, 2020
Wednesday, October 14, 2020
Saturday, October 10, 2020
Tuesday, October 6, 2020
Sunday, September 27, 2020
Tuesday, September 22, 2020
Sunday, September 20, 2020
Wednesday, September 16, 2020
Saturday, September 12, 2020
Wednesday, September 2, 2020
Thursday, August 27, 2020
Saturday, August 22, 2020
Thursday, August 20, 2020
Wednesday, August 19, 2020
waris ki kawish وارث کی کاوش: جب اُسے اغوا کیا گیا۔ محاورات پر م...
جب اُسے اغوا کیا گیا۔ محاورات پر مبنی کہانی
جب اُسے اغوا کیا گیا۔
محاورات
پر مبنی کہانی
وہ پھونک پھونک
کر قدم اٹھا رہا تھا۔ اس کے چاروں طرف اندھیرا
تھا۔
اچانک وہ کسی چیزسے ٹکرایا اور گرپڑا۔ خوف کی وجہ سے اس کے بدن کے رونگٹے
کھڑے ہو گئے۔ اس
نے ٹٹو ل ٹٹول کر دیکھا تو اسے پتہ چلا کہ وہ ایک کرسی سے
ٹکرایا تھا۔وہ
آہستہ آہستہ آگے بڑھتارہا اور ایک دروازے تک پہنچ گیا۔
اس نے دروازہ کھولا تو سورج کی روشنی کمرے میں پھیل گئی
یہ روشنی ایک روشن دان
سے آرہی تھی۔ وہ
اسی کرسی پر بیٹھ گیا جس سے اٹک کر وہ گرا تھا۔
اب وہ کیا کرے؟اگر وہ باہر نکلتا ہے تو وہ لوگ ضرور اسے پکڑ لیں گے۔ وہ
شش و پنج میں
تھا۔
اسے اپنے گھر
والے بھی بہت یاد آرہے تھے۔ اپنی امی کی پیاری
پیاری باتیں یادکر کے اس کا دل بھر آیا۔ نہ
جانے ان کا کیا حال ہو گا۔ ”مجھے ہرحال میں
یہاں سے نکلنا ہے۔“ اس نے خود سے کہااور اٹھ کرکھڑا ہو گیا۔ ”لیکن اگر میں باہر نکلا تو وہ لوگ مجھے پھر پکڑ
لیں گے۔ وہ مونچھوں والا آدمی تو بہت ظالم
تھا۔ اس نے کس بے دردی سے مجھے مارا تھا۔ اپنی طرف سے تو وہ مجھے مار کر پھینک گیاتھا۔ یہ سوچ کر ہی اس کے بدن کا خون خشک ہو گیا۔ ”نہیں نہیں مجھے جانا ہے، چاہے کچھ بھی ہو ۔“ وہ خود سے باتیں کر رہا تھا۔ اسی جوش میں وہ کمرے کادروازہ کھول کر باہر آگیا۔
کوشش کر کے وہ بڑے سے ایک گیٹ کے قریب پہنچ گیا۔
گیٹ کھلا ہوا تھا۔ کھلاگیٹ دیکھ کر اس کا ماتھا ٹھنکا۔ لیکن اس نے حوصلہ کر کے باہر قدم رکھ لیا اور ادھر
ادھر دیکھا۔ باہر کوئی بھی نہیں تھا۔
اس کے سامنے حد نگاہ تک صحرا پھیلا ہوا تھا۔ گیٹ کے ساتھ ہی امرود کا پودہ تھاجس پر امرود لگے ہوئے تھے۔ امرود دیکھ تو اس کے منہ میں پانی بھرآیا۔ وہ تیزی سے اس پودے کی طرف بڑھا اور تین امرود توڑلئے۔ امرود کھا کر اس کی جان میں جان آئی۔
اسے آج اپنی
بہادری اور حد سے زیادہ بڑھی ہوئی خود اعتمادی کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا تھا۔ وہ اکیلا ہی گھر سے نکلا اور ایک شخص کے جھانسے
میں آگیا کئی دنوں بعد جب اسے ہوش آیا تواس نے خود کو ایک کمرے میں پایا۔ جہاں سے نکل کر اب وہ بھاگا تھا۔
Monday, August 17, 2020
Sunday, August 16, 2020
Saturday, August 15, 2020
Wednesday, August 12, 2020
Monday, August 10, 2020
Wednesday, August 5, 2020
Tuesday, August 4, 2020
Friday, July 31, 2020
عقل مند طوطا
’’یہ درخت اب بہت پرانا ہو گیا ہے۔کل میں اپنے دوستوں کو ساتھ لاؤں گا اور ان سے درخت کٹوا دوں گا۔ "
طوطے نے اپنے بچوں کو تسلی دیتے ہوئے کہا۔ " باغ کا مالک کل اپنے دوستوں کے ساتھ نہیں آئے گا۔ فکر کرنے کی کوئی بات نہیں۔"
اور حقیقتاً ایسا ہی ہوا۔ باغ کا مالک دوسرے روز اپنے دوستوں کے ہمراہ درخت کاٹنے نہ آیا۔ کئی روز بعد باغ کا مالک اپنے بیٹے کے ساتھ باغ میں آیا اور کہنے لگا۔
"میں اس دن درخت کاٹنے نہ آ سکا کیونکہ میرے دوست وعدے کے باوجود نہ آئے لیکن میرے دوبارہ کہنے پر انہوں نے پکا وعدہ کیا ہے کہ وہ کل ضرور آئیں گے۔‘‘
طوطےنے بچوں کی زبانی یہ بات سن کر کہا۔ "گھبراؤ نہیں، باغ کا مالک اب بھی درخت کاٹنے نہیں آئے گا۔ یہ کل بھی گزر جائے گی۔"
اسی طرح دوسرا روز بھی گزر گیا اور باغ کا مالک اور اس کے دوست باغ نہ آئے۔ آخر ایک روز باغ کا مالک اپنے بیٹے کے ساتھ پھر باغ میں آیا اور بولا۔
" میرے دوست تو بس نام کے ہمدرد ہیں۔ ہر بار وعدہ کرکے بھی ٹال مٹول کرتے ہیں اور نہیں آتے۔ اب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ان پر بھروسہ کرنے کی بجائے اپنا کام میں خود کروں گا اور کل میں یہ درخت خود کاٹ دوں گا۔"
طوطےنے یہ بات سن کر پریشانی سے کہا۔
حاصل کلام:
دوسروں پر بھروسہ ہمیشہ نقصان کا باعث بنتا ہے۔ اپنا کام خود کرنا چاہیے۔
Wednesday, July 29, 2020
Sunday, July 26, 2020
Saturday, July 25, 2020
Friday, July 24, 2020
Sunday, July 19, 2020
Tuesday, June 2, 2020
راکشس کون اور کہاں رہتے ہیں
(राक्षस) اور انگریزی میں مونسٹر کہا جاتا ہے۔